Hathyar e gadr by Ume Habiba Farooq download pdf

Hathyar e gadr by Ume Habiba Farooq complete novel. The novel is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.


Ume Habiba Farooq is an emerging new writer and it's her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.


Hathyar e gadr by Ume Habiba Farooq complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Ume Habiba Farooq All Novels Link

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

1.    You will see 3 download links in every post. Click it any of them.

5.    You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.

6.    Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Short Scens

انسان کو کوئی چیز توڑ نہیں سکتی سوائے اس کے دل کے۔

 یہ دل ہی ہوتا ہے جو لوگوں کے ساتھ مخلص ہوتا ہے ،ان کے ساتھ وفا کرتا ہے اس سے محبت کرتا ۔انسان کا دل ہی ہوتا ہے جو اسے اپنے ساتھ جوڑے لوگوں سے دستبردار نہیں ہونے دیتا ۔اسے تنہا رہ جانے کا ڈر لگا رہتا ہے اور اس ڈر کی وجہ سے لوگوں کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے۔وہ خود کو اور اپنے مقام کو بھول جاتا ہے۔ وہ سوچتا ہے اگر کوئی برا ہے تو پھر کیا ہوا اگر یہ بھی چلا گیا تو تو تم تنہا رہ جاؤ گے ۔کچھ نا ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے ۔

 کیا واقعی ہی یہ بہتر ہے ؟۔۔۔ذرا سوچیں! خود سے پوچھیں!

 کسی کے ساتھ کی تمنا کرنا اس کی خواہش کرنا اس کے لیے کوششیں کرنا غلط نہیں ہے۔ زندگی میں کسی ہمدر کا ہونا ضروری ہے جس سے ہم بنا کسی فلٹر کے بنا کسی خوف سے اپنی پریشانی ظاہر کرسکیں ۔ مگر۔۔۔۔

 بس خاموش ہو جاؤ! میرا دل پھٹا جا رہا ہے۔۔۔۔! (فرح صاحبہ مسلسل خود بھی روتی ہانی کو چپ کروانے کی کوشش کی رہی تھیں ۔

 ہانیہ ان پر  تمام حقیقت عیاں کر چکی تھی۔کہ کیسے وہ اپنی مخلصی کے انجام میں زیزہ زیزہ ہوئی تھی ۔

ہانی میرا دل! تمہیں کسی قسم کی بھی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہمیں تم پر یقین ہے۔ اور رہی بات اس شخص کی تو ہم اس نکاح پر راضی نہیں ہیں۔ جو ہوگا میں دیکھ لوں گا تم پر سکون رہو۔ (اب کی بار دانیال بولا)

ہانیہ کیا تمہارا دل بازل سے نکاح کے لیے راضی ہے؟ (کب سے خاموش بیٹھے ابرار صاحب نے براہ راست ہانیہ سے سوال کیا)   بابا آپ کو کیا ہو گیا ہے۔وہ ایک انجان آدمی ہے۔ آپ یہ بات کیسے کہہ سکتے ہیں۔ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور آپ اس سے ہانی کے نکاح کی بات کر رہے ہیں۔

تم خاموش رہو ! اور ہانیہ تم جواب دو کیا تم بازل سے نکاح کے لیے راضی ہو۔(ابرار صاحب نے دانیال کی بات کو کاٹتے ہوئے سیدھا ہانیہ سے کہا)

بابا آپ کیا چاہتے ہیں( ہانیہ نے الٹا اپنے باپ سے ہی سوال کیا) ابرار صاحب نے ایک سرد سانس کھینچی اور لمحے بھر کی کشمکش کے بعد  انہوں نے ہمت جٹاتے کہا ۔

میں نہیں جانتا وہ شخص مستقبل میں کیسا ثابت ہوگا مگر میں نے اسے تمہارے لیے گھٹنوں کے بل جھکتے دیکھا ہے تمہاری ڈھال بنتے دیکھا ہے اس کی آنکھوں میں میں نے تمہارے لیے عزت دیکھی ہے احترام دیکھا ہے۔  تمہاری تکلیف پر اس کی آنکھوں میں درد دیکھا ہے ۔ان لمحوں میں اس کے چہرے پر ڈر تھا کسی انمول شے کے کھو جانے کا ڈر۔

مجھے زندگی کے کسی موڑ پر بھی تمہارے لیے کسی کو انتخاب کرنے کا موقع ملا تو میں آنکھیں بند کر کے بازل اسفندیار عالم کو چنوں گا۔ (وہ اس کا نام اسی انداز میں بولے تھے جیسے کچھ لمحوں پہلے وہ تمام لوگوں کو باور کروا کر گیا تھا)

ہانی یاد رکھنا جو شخص تمہیں رات کے اندھیروں میں بچانے پہنچ سکتا ہے جو تمہارے لیے دن کے اجالوں میں لڑ سکتا ہے وہ تمہیں کبھی بےمول نہیں ہونے دے گا۔ آگے تمہاری اپنی مرضی ہے میں تمہیں مجبور نہیں کروں گا۔

 (ہانی پھٹی آنکھوں اور روکے سانس کے ساتھ اپنے باپ کو سن رہی تھی۔ ) ان لفظوں کی گواہی تو اس کے دل نے بھی دی تھی وہ جانتی تھی  کہ  بازل اسفندیار عالم جو بن کہے اس کی ڈھال بن سکتا ہے جو اسے بچانے کہیں بھی کیسے پہ پہنچ جاتا ہے وہ اسے کبھی بے مول نہیں ہونے دے گا۔

اس نے اپنے باپ کے انتخاب کو چن لیا ۔اس مہربان شخص کے آگے سر تسلیمِ خم کر دیا۔

Click the link below to download this novel in pdf.


DOWNLOAD LINK


Hathyar e gadr by Ume Habiba Farooq Online Reading

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Share on Google Plus

About Imran Ali

    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment