Dard se sakoon tak by Sana Ejaz Complete novel download pdf


Dard se sakoon tak by Sana Ejaz complete novel. The novel is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.


Sana Ejaz is an emerging new writer and it's her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.


Dard se sakoon tak by Sana Ejaz complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Sana Ejaz All Novels Link

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

1.    You will see 3 download links in every post. Click it any of them.

5.    You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.

6.    Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Short Scens

سنسان سڑک پر نارمل رفتار سے چل ہی رہی تھی کہ اچانک سخت آندھی کے باعث سڑک کنارے کھڑا ایک بہت بڑا درخت اس کی گاڑی پر آن گرا۔

اور ساری حالت دیکھ کر لگ رہا تھا کہ جیسے۔

 ڈاکٹر ارحم بھی نہیں بچ پائے گا۔

 درخت گاڑی کے پچھلے حصے پر آ گرا جس سے گاڑی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی اور گاڑی کا پچھلا حصہ مکمل تباہ ہو گیا

مگر قسمت سے ڈاکٹر ارحم اگلی سیٹ پر بیٹھا تھا، اس لیے بچ گیا۔

 اگر درخت ذرا سا اور آگے گرتا تو سیدھا اُس کے سر پر آ کر لگتا اور پھر کچھ بھی نہ بچتا۔

مگر جس کی حفاظت خدا کرے، اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

ہاں، گاڑی کے ٹوٹے شیشوں کے ٹکڑے ڈاکٹر ارحم کے ہاتھوں اور پاؤں پر لگ گئے تھے اور خون بہہ رہا تھا۔

لیکن اُسے اپنی پروا ذرا بھی نہ تھی۔ وہ سب کچھ چھوڑ کر، اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہ "مجھے کچھ نہیں ہوا"،

موسلا دھار بارش میں سڑک پر آگے کی طرف دوڑ پڑا۔۔۔

رات کے بارہ بجنے والے تھے اور اس سڑک پر کوئی ٹریفک وغیرہ بھی نہیں تھی۔

ڈاکٹر ارحم برستی ہوئی بارش میں زخمی ہاتھ پاؤں کے ساتھ اندھا دھند دوڑ رہے تھے۔

ڈاکٹر ارحم پھولتی ہوئی سانس کے ساتھ دوڑ رہے تھے کہ جیسے بھی ہو جلد از جلد پٹرول لے کر ہسپتال پہنچنا ہے،

 نہیں تو ذرا سی لاپراہی اور دیر سے وہ مہرو کو ہمیشہ کے لیے کھو دے گا۔

ڈاکٹر ارحم اپنے ہی خیالوں میں کھوئے اور اپنے بے جان پڑتے ہوئے وجود کے ساتھ بمشکل دوڑ رہا تھا۔ سانس اس کا پھولا ہوا تھا اور تیز بارش کی وجہ سے وہ مکمل بھیگ چکا تھا۔ ہاتھوں اور پاؤں سے خون رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔

”بس اللہ آزماتا ہے بلکہ اپنے پیارے کو تو بہت زیادہ آزماتا ہے۔

یہ ڈاکٹر ارحم کی آزمائش ہی تھی اور آخر انسان آزمایا بھی تو اپنی سب سے پیاری چیزوں سے جاتا ہے۔

اپنی بیوی مہرو النساء ڈاکٹر ارحم کو اس جہاں کی ہر چیز سے بلکہ اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز اور پیاری تھی،

اسی لیے ڈاکٹر ارحم ہمت اور صبر کے ساتھ اپنی آزمائش پر پورا اترنے کی پوری کوشش کر رہا تھا۔

 اس لمحے اس کے لبوں پر کوئی شکوہ نہیں بلکہ الحمدللہ کا ورد تھا اور اللہ پر کامل یقین کہ وہ میرے ساتھ ہیں، یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا اور مہرو کو کچھ بھی نہیں ہوگا۔“

ڈاکٹر ارحم ایسے ہی تیز تیز ایک سڑک پر آگے کی طرف دوڑ رہا تھا کہ شاید آگے دوسری سڑک پر کوئی پٹرول ایجنسی ہو، کہ سامنے سے آتی ہوئی ایک تیز رفتار گاڑی اسے ہٹ کرنے ہی لگی

۔ لیکن اُس میں بیٹھے ہوئے شخص نے فوراً بریک لگا لی، پھر بھی اندھا دھند دوڑتے ہوئے ڈاکٹر ارحم کو گاڑی تھوڑی سی لگ ہی گئی جس سے وہ نیچے سڑک پر جا گرا۔

گاڑی میں سوار شخص جلدی سے باہر نکل کر ڈاکٹر ارحم کی طرف دوڑا۔

اس نے دیکھا کہ ڈاکٹر ارحم کے سر پر چوٹ لگی تھی، جس سے خون بہہ رہا تھا، لیکن وہ ابھی خود ہوش و حواس میں تھا۔۔۔

مجھے کبھی کسی بہت خاص نے یہ بات سمجھائی تھی کہ کسی سے کوئی رشتہ ہو یا نہ ہو، لیکن انسانیت سے بڑا کوئی رشتہ نہیں ہوتا۔

 جب اور جہاں بھی کسی کو تمہاری مدد کی ضرورت ہو، تو انسانیت کے ناطے اس کی مدد ضرور کرنا اور اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا۔

 اور ادھر تو ویسے بھی میری اپنی غلطی ہے، سو چلیں میں آپ کو ہاسپیٹل لے چلتا ہوں،”

وہ اجنبی شخص ڈاکٹر ارحم کا سر اپنے ہاتھوں میں لیے اسے زمین سے اٹھا کر سہارا دیتے ہوئے بولا۔

اس پر ڈاکٹر ارحم نے یک دم آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھا،

تو دونوں ایک دوسرے کو یوں گھورنے لگے جیسے ایک دوسرے کو جانتے پہچانتے ہوں اور ان کا کوئی بہت گہرا تعلق ہو۔

”اچھا اگر آپ انسانیت کے ناطے میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو پلیز مجھے کسی پیٹرول ایجنسی میں لے جائیں کیونکہ مجھے پٹرول کی بہت ضرورت ہے۔ یہ کسی کی زندگی اور موت کا سوال ہے،

سو پلیز جلد از جلد پٹرول ڈھونڈنے میں میری مدد کریں،“

ڈاکٹر ارحم نے گزارش کی۔

Click the link below to download this novel in pdf.


DOWNLOAD LINK


Dard se sakoon tak by Sana Ejaz Online Reading

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Share on Google Plus

About Imran Ali

    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment