Fairy Tales In December by Laiba Ansari complete novel. The novel is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.
Laiba Ansari is an emerging new writer and it's her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.
Fairy Tales In December by Laiba Ansari complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.
Laiba Ansari All Novels Link
How To Download
All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.
1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.
If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.
Short Scens
"تم
ہر دن کسی ناول کی آخری سطر جیسی لگتی ہو ۔۔۔۔ ادھوری مگر خوبصورت۔۔۔۔"
ہیزل
کتاب بند کر کے کہتی ،
“اور
تم ہر تصویر میں چھپی ایک کہانی کی طرح جو کہتی ہے مجھے پڑھو ، بیرک ۔۔۔۔"
پھر
وہ دونوں کافی شاپ کی طرف نکل پڑتے ،
کبھی
کیفے دی ہائیور ، کبھی ایفل ٹاور کے کنارے چھپی کسی پرانی کافی شاپ ۔۔۔۔۔
ہیزل
کھڑکی کے پاس بیٹھنا پسند کرتی، تاکہ برف کو گرتے ہوئے دیکھ سکے ۔۔۔
بیرک
اسے دیکھ کر اکثر کہتا
“تمہاری
آنکھوں میں بھی برف گرتی ہے ہیزل، مگر وہاں موسم نہیں بدلتا ۔۔۔۔۔"
اور
وہ ہنس دیتی ۔۔۔
•••
پیرس
میں "دسمبر" کا وہ دن بالکل خواب
جیسا تھا ۔۔۔۔۔
ہوا
میں کافی کی خوشبو اور شام کی دھند میں لپٹا نیلا
آسمان ہر چیز کسی پرانے قصے کی طرح نرم اور خواب سے لگ رہے تھے ۔۔۔۔
ہیزل
کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی اس کے سامنے ایک کھلی کاپی اور ایک سنہری قلم رکھے تھے
۔۔ ارد گرد خاموشی میں لپٹی ہوئی بہت سی سوچیں
تھی جس میں اُسکا ذہن اُلجھا ہوا تھا ۔۔۔۔
بیرک
کھڑکی جانب کھڑا اسے دیکھ رہا تھا ، روشنی
اس کے چہرے پر ایسے پڑ رہی تھی جیسے کسی کہانی کا عنوان ہو ۔۔۔
"ہیزل
۔۔"
بیرک
نے آہستہ سے کہا
"تمہیں
اپنی کہانی مکمل کرنی چاہیے ۔۔"
ہیزل
نے نظریں اٹھائیں ، بیرک کو اُسکی سنہری آنکھیں
چمکتی ہوئی محسوس ہوئیں ۔۔۔۔
"مگر
بیرک ۔۔" وہ ہلکا سا مسکرائی ، بے جان سے مسکراہٹ "مجھے نہیں معلوم کیا لکھوں
، کہانی روٹھ گئی ہے جیسے قلم کو الفاظ یاد نہیں آرہے ۔۔"
بیرک
اگے بڑھا اور میز کے قریب رکھی کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گیا " تم لکھو میں ساتھ ہوں
نا، کہانیاں اکیلے نہیں بنتی کبھی کبھی کسی
کا ساتھ چاہیے ہوتا ہے کہانی کو مکمل کرنے کے لیے ۔۔"
ہیزل
نے خاموشی سے قلم اٹھایا "اگر میں لکھوں تو کہاں سے شروع کروں ۔۔؟؟"
بیرک
نے نرمی سے کہا
"وہاں
سے جہاں تم نے خود کو پایا تھا ، اس لمحے سے جب پہلی بار برف تمہاری پلکوں پر گری تھی
اور تم نے آسمان کو دیکھا تھا ، جیسے تمہیں کسی جواب کی تلاش ہو ۔۔"
ہیزل
کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آ ، اور اس نے پہلی سطر لکھی ۔۔۔۔۔
"وہ
دسمبر کی رات تھی ، ایک سرد خواب جیسی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔"
وقت
رکتا گیا ، برف گرتی رہی اور ہیزل کے قلم سے الفاظ بہتے گئے جیسے خوابوں کی ایک ندی ۔۔۔۔۔۔۔
بیرک
کبھی اس کے الفاظ کو پڑھتا کبھی تصویریں کھینچتا کبھی کہتا "یہ جملہ کسی صبح کی
خوشبو جیسا ہے اسے لکھ لو ۔۔" ہفتوں بعد
اس کی کہانی ایک ناول بن گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرورق
پر "دسمبر گرل" از "ہیزل سرسلماز" لکھا جگمگا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
جب
کتاب چھپی، پیرس کی ہر بک شاپ میں اس کے پوسٹر لگ گئے ۔۔۔
ہیزل
نے وہ کتاب ہاتھوں میں پکڑی ، آنکھوں میں حیرت اور دل میں شکر تھا ۔۔۔۔۔
“بیرک
، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میری کہانی ،
واقعی چھپ جائے گی ۔۔۔"
بیرک
مسکرایا —
“میں
نے بھی نہیں سوچا تھا کہ میری کہانی مکمل ہو جائے گی ۔۔" وہ ہلکے سے بولا ، ہیزل
نے نا سنا و مسکراتی ہوئی اُسکے ساتھ چلتی رہی ۔۔۔۔۔۔
اچانک برف کے ننھے گالے پھر سے پیرس پر گرنے لگے —
وہ
دونوں مسکرا کر ایک ساتھ چلتے رہے ، برف کے روئی جیسے گالے دونوں کے چہروں اور بالوں
اور پر گرتے رہے ۔۔۔۔۔۔۔
بیرک
کی کسی بات پر ہیزل پہلے مسکرائی پھر ہنس دی اُسے ہنستا دیکھ بیرک خود بھی ہنس پڑا۔۔۔
Click the link below to download this novel in pdf.
Fairy Tales In December by Laiba Ansari Online Reading
If you still have any problem in downloading plz let us know here.
WhatsApp : 03335586927
Email : aatish2kx@gmail.com

0 comments:
Post a Comment